Birds Protection from Heat

::: پرندوں کو گرمی سے بچانے کے طریقے :

موسم کی شدت ہر جان دار محسوس کرتا ہے ، جس میں جتنی قوت برداشت ہے وہ اسی حساب سے برداشت کرتا ہے ، آسٹریلین طوطے اور دوسرے برڈز کے لیے موسم گرما اور سرما کی شدت برداشت کرنا بہت مشکل ہوتا ہے اس لیے ان کی حفاظت بھی لازمی ہے ۔ اس پوسٹ میں موسم گرما کی شدت میں پرندوں کو بچانے کے بارے میں احتیاطی تدابیر بتائی جائیں گی ۔

::: حفاظتی تدابير :::

اگر پرندوں کو چھت پر رکھا ہے تو پلیز انکو نیچے اتار لیجئے اور انکو آوٹ سینرن تک چھوٹے پنجرے میں ڈال دیں کیونکہ چھت پر گرمی کو کنٹرول کرنا نہایت مشکل کام ہے ۔ جون جولائی میں گرمی کافی تیز ہو جاتی ہے اگر پرندوں کو سامنے سے دھوپ پڑ رہی ہے تو انکا بچنا ناممکن ہے یا تیز لو چل رہی ہے تب بھی یہ بہت نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے ۔ پنجرہ لکڑی کا ہے یا لوہے کا اگر لکڑی ہے تو ٹھیک ہے اگر لوہے کا ہو تو انکے بیٹھنے والی سٹک لازمی لکڑی کی ہونی چاہیے کیونکہ لوہا گرم بھی جلدی ہوتا ہے اور ٹھنڈا بھی اس لیے یہ دونوں موسم میں نقصان دے ہے ۔ برڈز کا پنجرہ ایسی جگہ پر ہونا چاہئے جہاں سے ہوا کا کراس لازمی ہو اور اگر ایسا نہیں ہے تو پنکھا لازمی لگائیں تاکہ پرندوں کو تازہ ہوا مل سکے اور وہاں حبس نہیں ہونی چاہیے یہ نقصان دہ ہے

پرندوں کا پینے کا پانی دن میں تین بار بدلیں اورانکو ہر بار تازہ پانی میں ۔ (یاد رہے برف کا ٹھنڈا پانی انتہائی نقصان دہ ہے )

گرمی کے موسم میں ایک بڑے برتن میں صاف تاز ٹھنڈا پانی ( برف والا نہیں ) رکھے تا کہ برڈز اپنی مرضی سے نہا کر گرمی سے بچ سکیں

 

_پرندوں کو گرمی سے بچانے کے طریقے

اگر پرندے زیادہ گرمی محسوس کریں یعنی پر پھیلائیں اور منہ کھول کر ہانپ رہے ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ انکو کافی گرمی لگ رہی ہے ، اور اگر وہ منہ کھول کر ھانپیں اور انکی زبان بھی نظر آئے تو یہ گرمی کی آخری سٹیج ہے اور اس کیفیت میں وہ مر سکتے ہیں ۔ اگر یہ حالت ہے تو انکو فورر گلوکسوز ڈی ، یعنی گلوکوز ایک ساشے ایک لیٹر پانی میں ملا کر ہفتے میں تین دن استعمال کرائیں ۔ دوسری چیز نمکول جو بچوں کو پلایا جا تا ہے وہ بھی ایک لیٹر پانی میں ڈال کر ہفتے میں تین دن استعمال کرائیں ۔ تیسری چیز سبز دھنیا اور پودینہ بھی استعمال کرائیں ۔ چوتھا دن میں دو تین بار پرندوں کو شاورضرور دیں ۔
اپنی طرف سے پوری حفاظت کریں ، باقی اللّہ پر چھوڑ دیں ۔

Related Post

Leave a Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *